میرا اکلوتا بیٹا ثاقب سالانہ امتحان میں بہت کم نمبر لے سکا تھا۔مجھے وجہ کا اندازہ ہو گیا تھا۔ہمارے ملک میں ٹچ موبائل فون کی آمد آمد کے دن تھے۔پھر بھی میں نے اسے کافی تاخیر سے خریدا۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ ہماری دفتری اور گھریلو زندگی کا لازمی حصہ بن گیا۔مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے بیٹے کو جدید موبائل دلا دیا۔

Kinza
3 min readJust now

انٹرنیٹ کے توسط سے مختلف کھیل، کارٹون، ڈرامے، جانوروں اور جادوئی فلموں کا خزانہ اس میں موجود ہوتا ہے۔بچے ایسی ہی چیزوں کی طرف تیزی سے لپکتے ہیں۔یہی کچھ ثاقب کے ساتھ ہوا۔آہستہ آہستہ ثاقب کی موبائل فون سے قربت گہری ہونے لگی۔وہ اب اس کا استعمال زیادہ کرنے لگا تھا۔میں اسے تنبیہ کر کے موبائل لے لیتا، لیکن وہ میری شفقت کا فائدہ اُٹھا کر کچھ دیر اور استعمال کرتا۔

مجھے تم سے اس درجہ کم نمبروں کی اُمید نہ تھی۔“ میں نے رزلٹ کارڈ دیکھ کر ثاقب سے کہا۔

”پاپا! میں نے محنت تو کی تھی۔“ ثاقب کے الفاظ اُس کی زبان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

”اگر محنت کی تھی تو اتنے کم نمبر کیوں․․․․؟“وہ خاموش کھڑا رہا۔

”ثاقب میرے ساتھ آؤ۔“ وہ میری جانب دیکھ کر میرے ساتھ چل پڑا۔اپنے کمرے میں پہنچ کر میں نے پیار سے اُسے اپنے سامنے بٹھایا اور کہا:”ثاقب! تم تو ہمیشہ اچھے نمبر حاصل کرتے ہو، مگر اس بار اتنے کم نمبر کی وجہ تمہیں بھی معلوم ہے اور مجھے بھی۔

--

--